نئی دہلی19جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے ایودھیا مسئلہ جہاں پھر سرخیوں میں ہے، وہیں ایک سابق آئی پی ایس افسر کی طرف سے لکھی گئی کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر بابر کے دور حکومت کے دوران نہیں بلکہ اورنگ زیب کے دورِ حکومت میں ٹوٹ گیا تھا۔برطانوی دور کی پرانی فائلوں، کچھ قدیم سنسکرت مواد اور آثار قدیمہ کی کھدائی کے جائزوں کا حوالہ دیتے ہوئے کتاب میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایودھیا میں مندرموجودتھاجس پر بعد میں مسجد بنائی گئی۔گجرات کیڈر اور 1972بیچ کے سابق آئی پی ایس افسر کشور کنال طرف سے لکھی کتاب میں مسجد کی تعمیر کے زمانے کے بارے میں نئی بات کہی گئی ہے اور یہ مسئلہ پر سابقہ موقف کی نفی ہے۔کنال بہار کے رہنے والے ہیں اور آئی پی ایس افسر اور بعد میں بہار مذہبی ٹرسٹ بورڈ کے ایڈمنسٹریٹر اور صدر کے طور پرجانے جاتے ہیں۔وہ وزارت داخلہ میں او ایس ڈی تھے اور ایودھیا میں بابری مسجدکی شہادت سے پہلے 1990میں ایودھیا تنازعہ سے سرکاری طورپرمنسلک تھے۔ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کے ایس ڈی سنسکرت یونیورسٹی دربھنگہ کے وائس چانسلر رہے۔سابق چیف جسٹس جی بی پٹنائک نے کتاب کا دیباچہ لکھاہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ مصنف نے ’’ایودھیا کی تاریخ کو نیا طول و عرض‘‘دیا ہے اور بہت سے موقف کوقائم کیاہے جو عام خیال اور بہت تاریخ دانوں کے موقف کے برعکس ہیں۔